پاکستان میں آج کل طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے۔ کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے طلاق کے کیسز صرف ہائی لائٹ ہو رہے ہیں اور طلاق پہلے سے ہی عام تھی یا پھر طلاق کے کیسز واقعی میں بڑھ رہے ہیں ۔آج کل طلاق کے بڑھتے ہوے کیسز کو عورتوں کی آزادی سے جوڑا جاتا ہے ۔ اس خیال کے مطابق عورت آزاد ہونے کی وجہ سے گھر میں سمجھوتہ کرنے سے گریز کرتی ہے اور ذرا سی بات پر طلاق کا مطالبہ کرتی ہے۔
اگر تھوڑی دیر کے لئیے یہی سمجھ لیا جاۓ کہ طلاق عورت کی وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ وہ برداشت نہیں کرتی تو اگر برداشت کہ کی شادی چلانی ہے تو ایسی شادی سے طلاق ہی بہتر ہے۔
برداشت نہ کرنے والی عورت کو برا کیوں سمجھا جاتا ہے وہ ایک الگ بحث ہے ۔دوسرے گروپ آف تھاٹ کے لوگ سمجھتے ہیں کہ طلاق کی شرح اس لئیے بڑھ رہی ہے کہ سوشل میڈیا نے گھریلو معاملات کو کو سر عام لا کھڑا کیا ہے ۔
طلاق اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ عمل ہے اگر محض عورت کے سمجھوتے سے ہی شادی رک سکتی ہے تو پھر طلاق ہو جانی چاہیے ۔
یہاں پر ایک اور بات سامنے آتی ہے وہ یہ کہ اگر ایک عورت امجھوتا نہ کرے اور پہلی شادی توڑ کر دوسری جگہ شادی کرے تو کیا گارنٹی ہے کہ دوسرے شوہر کا رویہ پہلے سے مختلف ہے۔ آج کل کے دور کے عورت نے تعلیم حاصل کر کہ نوکری کر کہ گھر کی زیادہ تر ذمی داریاں اپنے سر لے لی ہیں جس کی وجاہ سے زیادہ تر مرد حضرات ایک ہی نیچر کے ہیں ۔ وہ عورتوں پر انحصار کرنے لگے ہیں لیکن جوں ہی عورت پر اس کی سکت سے زیادہ ذمہ داری پڑتی ہے تو وہ مزید برداشت کرنے سے قاصر ہو جاتی ہے جبکہ مرد اس سے مزید سمجھوتے کی توقع رکھتا ہے اور یوں بلآخر گھر ٹوٹ جاتے ہیں
ایسے میں اس بات کے زیادہ چانس ہے کہ اگلی شادی بھی پچھلی شادی کی طرح ناکام رہےگی ۔ یہاں ہم شہری زندگی کی بات کر رہے تھے اگر دیہاتوں کی طرف رخ موڑا جائے تو وہاں پر طلاق کی شرح اتنی زیادہ نہیں ہے ۔نتیجتاً طلاق کی بڑی وجہ میں سے دو لوگوں کا آپس میں سمجھوتہ نہ کرنا ہے چاہے عورت ہو یا مرد ۔ شادی دونوں طرف سے محبتاور ایثار و قربانی مانگتی ہے۔
یہاں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی تربیت اس طرح کریں کہ کہ کل کو اپنے نئے رشتے محبت اور ایثار کے ساتھ نبھانے کا قابل بنیں ۔
شادی ۔ پی کے اپنے پلیٹ فارم پر طلاق کو ہر گز پروموٹ نہیں کرتا بلکہ اپنے بلاگز میں وہ تمام طریقے بتاتا ہے کہ کس طرح آپ اپنی شادی شدہ زندگی کو لے کر چل سکتے ہیں اور طلاق کے عمل کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے۔ زندگی میں رشتہ کوئی بھی ہو سمجھوتا ،محبت اور قربانی کے بغیر پروان نہیں چڑھ سکتا۔