کیا طلاق یافتہ عورت کو آج بھی منحوس سمجھا جاتا ہے
اکثر خواتین کو طلاق کے بعد منحوس کہا جاتا تھا لیکن وہ پرانے زمانے کی بات تھی ۔سوال یہ ہے کہ کیا آج بھی ان کو منہوس کہا جاتا ہے؟
یہاں ایک خاتون کی کہانی کوٹ ہو رہی ہے ۔ ایک لڑکی جو کہ انجینئر ر تھی اور اچھے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی ۔شہر میں رہتی تھی۔ اس نے بتایا شادی پی کے کو کہ اس کی کزن کی شادی پر اس کے رشتہ داروں کی طرف سے اس کی ماں کو کہا گیا کہ اس کی طلاق یافتہ بیٹی شادی میں نہ آۓ کیونکہ وان کی بیٹی کے نکاح میں بھی منحوسیت آ جاۓ گی۔
اس لڑکی نے ایک ایسا سوال اٹھایا جو کہ دماغ اور دل دونوں کو ہلا دیتا ہے ۔سوال یہ تھا کہ صرف ایک مرد کا کسی عورت کو چھوڑ جانا عورت کو منحوس بنا دیتا ہے۔ کیا صرف یہ ایک وجہ کافی ہے ؟کیا محض مرد کا اسے چھوڑ جانا اس عورت کا تعلیم یافتہ ہونے کو ،اس کے خیالات اور وجود سب کو بے معنی کر دیتا ہے ؟
جب کہ اگر کوئی عورت مرد کو چھوڑ جائے تو اس مرد کی عزت اور مرتبے میں کوئی کمی نہیں آتی۔ معاشرے کی اس دوہری روایت اور منافقت پر ہر وہ لڑکی سوال اٹھاتی ہے جو طلاق یافتہ ہے۔
اللہ نے اس عورت اور مرد جو طلاق یافتہ ہوں ان کے بارے میں نہیں بلکہ طلاق کو نا پسند فرمایا ہے۔
عام طور پر طلاق کسی شدید اختلاف کے باعث ہوتی ہے اگر دونوں میاں بیوی کے درمیان تعلق اتنے خراب ہو جائیں کہ بات طلاق پر پہنچ جائے تو کیا یہ اچھا نہیں کہ وہ اس رشتے کو خاموشی سے ختم کردیں اور اپنی زندگی دوبارہ شروع کریں ۔
مرد تو عام طور طلاق کے بعد اپنی زندگی نارمل روٹین میں شروعُکر دیتا ہے لیکن مسئلہ صرف عورت کو ہوتا ہے۔ طلاق کے بعدعورت کو غم زدہ ماحول میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔
معاشرہ اس مطلقہ عورت سے یہ امید کرتا ہے کہ وہ اب خوشیوں میں شریک نہ ہو اور ایک کونے میں رہ کہ زندگی گزارے۔
خوشی کا تعلق شادی سے نہیں۔ خوشی ایک ذہنی کیفیت ہے ہے ۔جس کا شادی ہا طلاق سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ۔
اس جدید دور میں بھی عورت کو ان تمام مسائل کا سامنا ہے جن سے اسے دور جاہلیت میں واسطہ تھا۔
عورت کوبھی عام زندگی گزارنے اور اس معاشرے میں باقی لوگوں کی طرح رہنے کا پورا حق ہے ۔اگر ایک جوان عورت بیوہ یا طلاق یافتہ ہو جاتی ہے تو اسے بالکل باقی لڑکیوں کی طرح ٹریٹ کیا جانا چاہیے۔ کوئی بھی انسان منحوس کہلاۓ جانے کا حق دار نہیں ہے ۔ اسلام بیوہ اور طلاق یافتہ کی دوبارہ شادی کرانے کا مکمل قائل ہے۔
آج کل آن لائن رشتہ پلیٹ فارم پر طلاق یافتہ بیوہ اور عمررسیدہ کنواری لڑکیوں کے رشتے ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جیسے کہ شادی۔ پی کے ای میرج وغیرہ اس فرسودہ روایت کو توڑتی ہوئی نظر آرہی ہیں جو کہ بہت خوش آئند ہے ۔