کیا میں زندگی کے ساتھی کے لیے اپنی توقعات کم کروں کیونکہ میں بوڑھا ہو رہا ہوں؟
کیا میں اپنے جیون ساتھی کے لیے اپنی توقعات کم کرلوں محض اس لئیے کہ میری عمر زیادہ ہو گئی ہے؟
آپ اس سوال کا جواب سن کر حیران ضرور ہوں گے کہ ہاں آپ اپنی توقعات کم کر لینی چاہئیے کیونکہ اگر آپ کی توقعات جائز ہوتی تو آپ ضرور اس وقت شادی شدہ ہوتیے
مطالبات کا تعلق کسی بھی عمر سے نہیں ہوتا۔اگر بیس سال کی عمر میں بھی آپ کے یہی مطالبات تھے تو تب بھی غیر حقیقی تھے
یہاں بہت سے لوگ آپ کو اکسائیں گے اور آپ کے سامنے ایسی صورت حال پیش کریں گے جس کا تعلق غیر حقیقی دنیا سے ہے ہو گا۔ وہ کہیں گے کہ “کسی طور بھی آپ کو اپنے آئیڈیل پر سمجھوتا نہیں کرنا “، “اب جب اتنی دیر ہو ہی گئی ہے تو مزید انتظار کر لیں” ۔
یہاں پر بات کسی کم تر کیلئے سمجھوتے کرنے کی نہیں ہے بلکہ یہاں پر بات کی جارہی ہے رشتوں کے بارے میں اپنی مطالبات کو حقیقی مطالبات میں تبدیل کرنے کی
مثال کے طور پر اگر آپ نے یہ خواہش دل میں پال رکھی ہے کہ جب کوئی ہینڈسم آدمی ، چھ فٹ قد اور چوڑے کندھے والا ملے گا تو تب ہی شادی ہوگی جبکہ آپ کو رشتوں کی کبھی کمی نہ ہوی ہو لیکن آپ نے صرف اس بات پر انکار کیا کہ آپاپنی ڈیمانڈز سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے اور ان رشتوں میں موجود باقی تمام چیزوں کو جیسے کہ تعلیم ،عہدہ ،حسب نسب وغیرہ کو نظر انداز کیا ۔ تو ظاہر سی بات ہے کہ اس طرح آپ کی شادی کی عمر نکل جائے گی
اپنے مطالبات اور آئیڈیل میں کمی کریں کی بجاۓ سوال یہ ہونا چاہیے کہ آپ اپنی ترجیحات کو ری-کنفیگر کریں
اورخود کو اس طرح سے ایڈریس کریں کہ وہ آپ کے مطابق بن جائے نہ کہ کم تر ہو
ہمارے ہاں لڑکیوں کو ایسے بتایا جاتا ہے کہ عمر زیادہ ہو گئی ہے تو ان کو مرضی کا شوہر نہیں ملے گا اور کسی بڑی عمر کے طلاق یافتہ یا دوسری شادی والے سے شادی کرنی پڑے گی
حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے آپ کی عمر زیادہ ہو گئی ہے تو
آپ صرف اپنے ہونے والے شوہر میں اپنی عمر کے مطابق عمر کے خانے کو ردو بدل کریں گے۔ مردوں کے لیے بھی یہ بات اسی طرح سے لاگو ہوتی ہے یہ کہا جاتا ہے کہ اگر مرد اپنی ہونے والی بیوی کی عمر پر اعتراض کر رہا ہے تو یقینناً اس کے پیچھے یہ عنصر کر ہاۓ عمل ہے کہ عورت پچاس سال کے بعد بچے پیدا کرنے سے قاصر ہوتی ہے ۔
یہ بات غلط ہے۔ بائیولوجی دونوں پر برابر اپلائ ہوتی ہے۔ لیکن صرف عورت کی عمر کو لے کر اس پر سیاست کر کے کسی بھی طور پر اس کو کمتر سمجھنا سراسر زیادتی ہے
ا شادی ۔ پی کے نے پہلے بھی اپنے ایک بلاگ میں ذکر کیا تھا کہ بچے کی وجہ سے شادیاں رک جاتی ہیں اور یہ نہیں ہونا چاہئیے۔ یہاں پر لاکھوں بے گھر ایسے بچے ہیں جن کو ماں باپ اور گھر کی ضرورت ہے ہیں ایسے بچوں کو پالنے کے کلچر کو عام کرنا چاہئیے۔ شادی تو بس دو لوگوں کا دکھ سکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا نام ہے۔