دنیا بھر میں، آئیڈیالسٹ اس بات کو خواتین کے لیے ایک وسیع پیمانے پر قابل مذمت تصور کرتے ہیں کہ شادی کے بعد خواتین اپنی مرضی کے بغیر بچے کو جنم دیتی ہیں ۔
پاکستان سمیت بیشتر ممالک میں جب حمل کے معاملات کی بات آتی ہے تو شادی شدہ عورت کا اپنے جسم کے ساتھ خود مختاری کا خیال لوگوں کے لیے باعث تکلیف بن جاتا ہے۔ عورت کے لیے یہ ممنوع ہے کہ وہ شادی کے بعد اپنی مرضی سے بچہ پیدا کر سکے۔ خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نہ صرف حاملہ ہوں بلکہ اپنی ساس سسر کی مرضی کے مطابق حاملہ ہوں ۔اور ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کے وہ اس لیے بھی حاملہ ہو جائیں کیونکہ سماجی اصول اور رویے ایسا حکم دیتے ہیں
اور اگر قسمت سے عورت کو ترقی پسند سسرال مل بھی جاۓ اور وہ اپنی بہو کا ساتھ دے تو ان بوڑھے ساس سسر کو باقی لوگوں سے باتیں سننی پڑتی ہیں ۔
یقینی طور پر، مرد بھی باپ بننے اور اپنے والدین کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اس دباؤ کا تجربہ کرتے ہیں۔ پھر بھی، یہ صورت حال ان خواتین کے لیے خاص طور پر چیلنج ہے جو اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اور پاکستانی معاشرے کے پدر شاہی اصولوں کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں۔
اپنے سسرال والوں کو مطمئن کرنے اور خوش کرنے کا دباؤ ترقی پسند پاکستانی خواتین کے لئیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور پر وہ جو ایلیٹ کلاس سے تعلق نہیں رکھتیں کیونکہ وہ سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔
اس سب کے بر عکس اگر وہ خاتون اپنے سسرال اور معاشرے کی مرضی کے مطابق حمل ٹھرا بھی لے تو ، حمل کے دوران درپیش چیلنجز اور پر کوئی بات نہیں کرتا۔
حاملہ ہونے، حمل اور پیدائش کے چیلنجز کے بارے میں خواتین کو آگاہ کرنا یہاں اس سوسائٹی میں بلکل ایک اجنبی تصور ہے
مردوں کو اس بارے میں اندھیرے میں رکھا جاتا ہے کہ حاملہ ماں کیا محسوس کرتی ہے خواتین یا جوڑے جو ان مسائل پر بات کرتے ہیں اور ان پر تبادلہ خیال کرتے ہیں وہ اپنے ہی خاندانوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنتے ہیں
خواتین کے لیے یہ ایک چیلنج بن جاتا ہے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے دخل اندازی والے سوالات سے بچیں اور اس طرح کے ذاتی معاملات پر بات کرنے سے گریز کریں۔
جیسا کہ پاکستان ایک اجتماعی معاشرہ ہے، اور اس کے اپنے فوائد بھی ہیں، لیکن ایسی ثقافت کی ایک بڑی خامی یہ ہے کہ وہاں حدود اور ذاتی زندگی کا کوئی احترام نہیں ہے۔
زیادہ تر خواتین کے لیے، یہ ناقابل یقین حد تک بوجھل ہو جاتا ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی فرار نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی محفوظ جگہ۔ اگر انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بات کرنے کا کوئی طریقہ مل جاتا ہے، تو وہ دوسری کنفارمسٹ خواتین کی طرف سے ماری جاتی ہیں اور شرمندہ ہوتی ہیں۔
اور اگرچہ اکثر لوگ اپنی شادی شدہ زندگی میں اپنے رشتہ داروں اور دوسرے لوگوں کی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں، لیکن کئی بار یہ لوگ خود ہی یہ غیر محسوس طریقے سے غیر حساس تبصرے کرتے نظر آتے ہیں ۔