جہاں پاکستان بہت سے مسائل سے دو چار ہے وہاں ایک اہم مسئلہ بڑھتے ہوۓ رشتوں کا ہے۔ پاکستان میں رشتوں کی کمی نہیں ہے لیکن قابلیت کی بہت کمی ہے۔ جس کی وجہ سے ایک مناسب رشتہ ڈھونڈنے میں اتنی اتنی دیر لگ جاتی ہے کہ لڑکا یا لڑکی اپنی جوانی کی عمر بھی کھو دیتے۔
رشتوں کی زیادتی کی وجہ سے لوگ چھوٹی چھوٹی وجہ سے رشتے سے انکار کر دیتے کیونکہ ان کی نظر میں اور بہت سارے رشتے ہوتے۔ خاص طور پر لڑکے والے ہر دوسرے گھر میں جا کر لڑکی کا قد دیکھتے، اس سے کتاب پڑھا کر دیکھتے، اس کا رنگ دیکھتے اور پھر نہ کر دیتے۔ حالانکہ ان کے اپنے گھروں میں بھی بیٹیاں ہوتی۔
بڑھتے ہوۓ رشتوں کی وجہ سے عالم یہ ہوتا ہے کہ فوقتی اور شادی کے موقع پر بھی عورتوں کی نظریں لڑکیوں پڑ ہی ٹھہڑی ہوتی اور وہ موقع کی تلاش ہی رہتی کہ وہ کسی نہ کسی طرح سے اس کا انٹرویو لے لیں۔ اور پھر اس لڑکی کا پیچھا نہیں چھوٹتا۔ زمانے میں راحتیں اور بھی ہیں شا دی کی راحت کے سوا۔ لیکن جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں اس میں صرف شادی پر ہی زور دیا جاتا اور عورت کو تو یوں سمجھا جاتا جیسے وہ اس دنیا میں صرف شادی کروانے ہی آئی ہو۔ اور یہی اس کی کامیابی سمجھی جاتی۔
رشتوں کی کثرت کی وجہ سے غریب لوگوں کو زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ ہر کوئی امیر کی طرف بھاگتا ہے اور غریب کو کوئی پوچھتا بھی نہیں۔ جس وجہ سے اسے ساری عمر اپنے بچوں کے رشتے ڈھونڈتے ڈھونڈتے لگ جاتی ہے اس میں لڑکی کی جوانی بھی ختم ہونے کو آ جاتی۔
ہمارے معاشرے میں ایک اور لفظ بہت کثرت سے سنا جاتا ہے کہ چھوڑو اسے رشتے اور بہت ہیں اور اسی سوچ کی وجہ سے پاکستان میں طلاق کی شرح بڑھی جا رہی۔ اور اس سے بہت سی لڑکیوں کی زندگیاں برباد ہو جاتی۔ ایک ماں کو اپنے بچوں سے علیحدہ ہونا پڑتا اور اس کے اوپر ہمئشہ کے لئے ایک طلاق کا داغ لگا دیا جاتا۔ اور یہ سب اس وجہ سے ہوتا کہ لڑکے والوں کو یقین ہوتا کہ اسے تو کوئی نہ کوئی مل ہی جانی۔
بی۔ بی۔ سی رپورٹ نے ایک دفعہ اپنے فیس بک پیج پر لوگوں سے پوچھا کہ آیا آپ کو کبھی ایسی صورتحال سے گزرنا پڑا کہ لڑکے یا لڑکی والوں نے آپ کو دیکھنے کے بعد انکار کر دیا ہو تو بہت سے لوگوں نے مثبت میں جواب دئٰیے۔ ان میں سے ایک نے بیان کیا کہ مجھے اتنے رشتے والے دیکھنے آتے تھے کہ پندرہ رشتے والوں نے مجھے دیکھ کر انکار کیا اور اس کے بعد میں بھت ڈپریشن میں چلا گیا تھا اور آخر پر مجھے اپنے خاندان کی ان پڑھ لڑکی سے شادی کرنی پڑی۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رشتوں کی کثرت کی وجہ سے انکار زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس اور بہت زیادہ چوائسز ہوتی۔ اور انکار سے نوجوانوں میں ڈپریشن بڑھ رہا۔