آج کل ماڈرن شہروں میں شادی کا رجحان کم نظر آرہا ہے اگرچہ اس طرح کے لوگ جو سوچتے ہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے کی تعداد کم ہے لیکن بتدریج بڑھ رہی ہے یہ بھی سچ ہے کہ شادی سے انکاری اور شادی کے بارے میں اچھے نظریات نہ رکھنے والے بعد میں زندگی کے کسی موڑ پر شادی ضرور کرتے ہیں لیکن شادی کو پاسند نہیں کرتے شائد معاشرہ یا والدین ان کو شادی کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ شادی ایک ذمہ داری ہے اور مرتے دم تک آپ کو بچوں اور شوہر کی ذمہ داری کے ساتھ جینا پڑتا ہے لیکن اگر تھوڑی دیر کے لئے فرض کر لیں کہ شادی کے بغیر انسان کو جینا ہے اور اس کی زندگی میں بچے شامل نہ ہو اور وہ تمام ذمہ داریوں سے بری ہو تو زندگی میں آخر اور کیا کرے گا ؟
یہاں پر ہم پاکستان کی بات کر رہے ہیں کیونکہ ویسٹرن کلچر میں تو بچے شادی کے بغیر بھی پیدا کیے جا سکتے ہیں تو ہم اس بات پر تھے کہ اگر آپ کی زندگی شادی کی تمام ذمہ داریوں سے مبرا ہے تو پھر آپ کیا کریں گے پھر اس کے بعد انسان کے بعد سوشل ویلفیئر ہی بچتا ہے
ایک بار انٹرویو کرتے ہوئے ایک یو ایس اے ریٹرن شہری جو کہ اسلام آباد میں رہائش پذیر تھا اس نے بتایا کہ “اگر اس گنجان آباد دنیا میں آپ کے بچے شامل نہیں ہو پاتے تو اس میں کونسی برائی ہے اگر بچہ ہی پالنا ہے تو ہزاروں بے گھر بچوں کو سہارا دینا کیوں بہتر نہیں سمجھا جاتا بے گھر بچوں کو بے اولاد جوڑوں اور شادی نہ کرنے والے کنوارے افراد کو دیا جانا چاہئیے “
ان کا کہنا تھا کہ “شادی مسلسل ذمہ داری ہے اور انسان شادی سے بور ہو جاتا ہے وہ دوسری طرف راغب ہو سکتا ہے اگر شادی کے بعد ایسا کرے تو گناہ اور غلطی کا مرتکب ہو گا تو بہتر ہے کہ شادی نہ کی جائے “
دوسری طرف اگر ہم اس بات کو اسلام سے ویلیڈیٹ کریں تو اسلام میں شادی فرض نہیں کی گئی بلکہ یہ ایک سنت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان شادی نہ کرے اور پرہیزگار ہے تو شادی کے بغیر بھی زندگی گزاری جا سکتی ہے لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ مرتبہ شادی کر کے ایک ایسا سبق پیش کیا کہ شادی بہرحال ضروری ہے کیونکہ آج تک کوئی انسان ایسا نہیں آیا جو سیلیبیٹ رہ سکے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ شادی ایک جذباتی فیصلہ ہے مگر اس وقت جب آپ کو کچھ پرپوزلز میں کچھ کو ترجیح دینا ہو لیکن یہ ایک عقلی فیصلہ ہے جب آپ اپنی زندگی ایک خاص طرز پر گزارنے کا فیصلہ کر چکے ہوں
شادی ۔پی کے جو کہ ایک جانا مانا رشتوں کا پلیٹ فارم ہے اس کے مطابق شادی کو پرموٹ کرنا چائیے ۔ ان کے ایک نمائندے کے مطابق “بیوی اور شوہر اور شادی کے لفظ سے جڑے تمام غلط خیالات کو ڈس بینڈ کریں تو زندگی شادی کے بعد بھی اتنی حسین ہو سکتی ہے ان لوگوں کے لئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ شادی کے بغیر ہی زندگی اچھی ہوتی ہے۔ شوہر اور بیوی اگر ایک دوسرے کو داستانہ روپ میں اور صحیح معنوں میں زندگی کا پارٹنرز سمجھیں تو زندگی اسی طرح حسین لگنے لگے گی جتنی کچھ لوگوں کو اکیلے رہنے میں لگتی ہے۔