رشتے میں بہت سے عوامل باہمی تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں، اور عمر ان
عوامل میں سےصرف ایک ہے۔ عمر (ایج) رشتے کو اوور آل متعین نہیں کرتی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ معاشرہ اب بھی عمر کے فرق کو رشتے کے ٹوٹنے اور بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہوے دیکھتا ہے۔
کیا رشتے میں عمر کا فرق اتنا ہی بڑا ہے؟ ماہرین کے مطابق، یہ اتنی بڑی دلیل نہیں ہے۔تعلقات میں عمر کا فرق صرف بائیولوجیکل حد تک اہمیت رکھتا ہے۔
عمر کے فرق میں، صحت ایک ضروری عنصر ہے۔ جب ایک شخص چھوٹا ہوتا ہے، اور دوسرا ایجڈ ہوتا ہے، تو اس سے تعلقات پر ظاہری اثر پڑتا ہے۔ اگر ایک شخص زیادہ جوان ہے اور دوسرا بوڑھا ہے، تو بوڑھا شخص زیادہ تجربہ کار ہوتا ہے، جس سے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔
کبھی عمر کا فرق فائدہ مند نظر آتا ہے تو کبھی عمر کے فرق کی وجہ سے آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نوجوان ہیں آپ کا پارٹنر عمر رسیدہ ہے، تو بالغ شخص رشتہ کو رنگین مزاج بنا سکتا ہے جبکہ عمر رسیدہ پارٹنر اس رشتے کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گا۔ اس طرح، ہر ایکوایشن کے اپنے فوائد ہیں.اس طرح کے رشتوں میں خیالات میں فرق ہو گا عادات میں بھی فرق ہو گا اور شائد باقی چیزوں میں بھی یہ عنصر
نمایاں طور پر اثر انداز ہو لیکن اس کو سٹیرو ٹائپ کر کہ لوگوں کو صرف اس بات سے رشتے بنانے سے نہ روکیں کہ محض عمر کی وجہ سے رشتہ ترک کر دیں ۔
عمر رسیدہ عورت
اور قدرے کم عمر مرد کے درمیان تعلق زیادہ پروان چڑھتا دکھائی دیتا ہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر طرح کی مثال قائم کی ہے۔
اپنے سے کم عمر عورت اور اپنے سے زیادہ عمر کی عورت سے شادی کر کے یہ ثابت کیا کہ عمر کے فرق رشتوں میں دراڑ نہیں بنتے اور نہ ہی لوگوں کو صرف اس بات پر شادی کرنے سع روکا جاۓ کہ عمر کا فرق گہرا ہے۔