پاکستان میں کئی ایسے والدین ہیں جو اپنی بیٹیوں کے لئے مناسب رشتے دھونڈتے دھونڈتے ہی اس دنیا فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ یہ تو ہم سنتے آۓ ہیں کہ جوڑے آسمانوں پہ بنتے ہیں لیکن پھر بھی مناسب رشتہ نہ ملنے کی وجہ سے والدین بہت پریشان ہو جاتے۔ اور یہ مسئلہ روز بہ روز بڑھتا جا رہا۔ ہر دوسرے گھر میں یہ مسئلہ نظر آتا ہے کہ لڑکیوں کی عمر گزری جا رہی ہے لیکن ان کے لئے مناسب رشتے نہیں ملتے۔
اگر کوئی لڑکی والوں کے پسند آ بھی جاتا ہے تو ضروری نہیں کہ لڑکے والوں کے بھی پسند آۓ۔ بعض اوقات یہی کہہ کر انکار کر دیتے ہیں کہ لڑکی کی رنگت کالی ہے ہمیں تو ایک خوبصورت سی گوری رنگت والی بہو چاہیے۔ پرانے زمانے میں جب کسی لڑکی یا لڑکے کی شادی کرنی ہوتی تھی تو گھر کا بڑا فرد جا کے دیکھ آتا تھا اور اس کا پہلا سوال گھر والوں سے یہ ہوتا تھا کہ کیا لڑکی قرآن پاک پڑھی ہے اور اگر وہ پڑھی ہوتی تھی تو وہ یہی جان کر بہت خوش ہوتے تھے۔ لیکن آج ہم نے رشتہ کرنے کے معیار بدل لئے ہیں، آج کے دور میں یہ کوئی جاننے کی کوشش نہیں کرتا کہ لڑکی کو قرآن پاک پڑھنا آتا بھی ہے یا نہیں۔
افسوس کہ ہم نے خوبصورتی کو اپنا معیار بنا لیا ہے۔ ہمیں جب بھی کوئی رشتہ طہ کرنا ہوتا ہے تو سب سے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اس کا قد چھوٹا تو نہیں رنگت کالی تو نہیں ناک موٹی تو نہیں لڑکی کی ڈگری کس مضمون میں ہے۔ اور اگر رشتہ طہ ہو جاۓ تو لڑکی والوں سے جہیز اتنا زیادہ مانگتے ہیں کہ وہ بے چارے اس قابل نہیں ہوتے کہ اتنا جہیز دے سکیں اور اس وجہ سے بہت سے گھروں کا سکون برباد ہو جاتا ہے اور لڑکیوں کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے اور وہ بوڑھی ہو جاتی ہیں۔
اور کچھ رشتے لڑکی والوں کو پسند نہیں آتے کیونکہ وہ امیر کبیر لڑکے کی جستجو میں ہوتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ لڑکے کا اچھا سا کاروبار ہو زیادہ ساری زمینیں ہوں گھر ہو گاڑی ہو اور وہ انہیں چکروں میں اپنی بیٹی کی عمر گزار لیتے ہیں اور وہ پھرساری عمر گھر کی چاردیواری میں بیٹھی رہتی جو زندگی کا حصہ انہیں اپنے شریک حیات کے ساتھ گزارنا چاہیے وہ اکیلے گزار دیتی۔
اور جب لڑکیوں کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے تو گھر والے ایک عجیب ہی قسم کی توہم پرستی کا شکار ہو جاتے۔ ان کو یہ لگنے لگ جاتا کہ ہم پہ کسی نے جادو کروایا ہے کہ بیٹیوں کی شادی نہ ہو۔ اور گھر میں ایک عجیب ہی قسم کا فساد شروع ہو جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کے زمانے میں اچھے رشتے ڈھونڈنا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔ آج کل کے نوجوان طرح طرح کی برائیوں میں مبتلا ہیں۔ اس سے نسلیں بھی برباد ہوتی ہیں جس وجہ سے والدین بھی انجان لوگوں میں رشتہ کرنے سے ڈرتے ہیں اور رشتے کی جستجو میں لرکیوں کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے۔