پاکستان میں ہنیمون کا خیال اب زور پکڑنے لگا ہےلیکن بہت سی مڈل کلاس فیملی اب بھی ہنی مون پر جانے کو ترجیع نہیں دیتی – حالانکہ یہ ضروری ہے کہ شادی کے بعد نیا جوڑا کسی صحت افزا مقام پر جائے ایک تو ان دو لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے وقت مل جاتا ہے اور وہ اپنی نئی زندگی شروع کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرتے ہیں اس کے علاوہ ان کی ذہنی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے کہ نیا جوڑا شا دی کے بعد گھر سے دور کچھ وقت کے لئے کہیں چلا جائے –
زندگی کے مسائل تو ساری زندگی چلتے رہتے ہیںہنی مون پر جانے کے بعد گھر اور زندگی کی الجھنوں سے دور نیا جوڑا اپنے لئے کچھ یادیں سمیٹ لیتا ہے جو کہ ان کے لئے ساری عمر کے لیے یادگار بن جاتا ہے جو لوگ شادی کے خرچہ کے بعد نیاخرچہ برداشت کر سکتے ہیں یعنی جو لوگ اوپری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں وہ لوگ زندگی کا آغاز ہنی مون سے کرتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق وہ لوگ زیادہ خوش رہتے ہیں یہاں یہ اختلاف قدرتی ہے کہ خوش رہنے والے امیر جوڑے ہنی مون کی وجہ سے نہیں بلکہ زندگی میں غربت کے مسائل کم ہونے کی وجہ سے خوش رہتے ہیں یہ بات کسی حد تک درست ہے لیکن یہ بات بھی زیر غور لائی جانی چاہیے کہ خوشی کا تعلق امیری یا غریبی سے نہیں-
ہنی مون پر جانے والے جوڑے بہرحال ہر صورت میں خوش رہتے ہیں خوشی لمبا عرصہ رہنے والی چیز نہیں ہے یہ بنیادی طور پر بس ایک واقعہ ہوتی ہے جو انسان کے دماغ میں تاحیات رہتی ہے
جب بھی انسان وہ واقعی یاد کرتا ہے تو وہ خوشی محسوس کرتا ہے جو اس نے اس موقع پر محسوس کی تھی